محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں اپنے کچھ مسائل کے حل کیلئے فون پر وقت لے کر آپ سے ملنے لاہور آئی تھی۔ آپ سے ملاقات کےبعد بہت سکون میسر آیا۔ آپ کی دی ہوئی پڑھائی اور دوائی سے بہت افاقہ ہوا ہے۔ شوہر کی طبیعت بھی اب بہتر رہنے لگی ہے۔ سر میں درد جہاں روز صبح اٹھتے ہی شروع ہوجاتا تھا اب ہفتے میں صرف ایک دفعہ یہ شکایت ہوتی ہے۔ انشاء اللہ العزیز اللہ کے پاک کلام سے وہ بھی ٹھیک ہوگا۔ (آمین)
جب میں لاہور آئی تھی تو والدہ کا خط آپ تک پہنچایا تھا جس میں انہوں نے مدینہ میں افحسبتم اور اذان والے عمل کی تقسیم اور اس کے فوائد لکھے تھے۔ اس بارے میں یہ بتانا چاہتی ہوں کہ اس عمل کو ہم اپنے ذاتی تجربے میں لاچکے ہیں۔ یہ بات عبقری سے تعلق بننے سے دو سال پہلے کی ہے۔ میرے سسر کو ’’کینسر‘‘ کا مرض تشخیص ہوا تھا۔ سالہا سال علاج کے بعد ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا۔ اس وقت ہم نے درج ذیل عمل اپنائے تھے جس کے بعد وہ ایک ماہ کے بعد ہی صحت یاب ہونا شروع ہوگئے اور اگلے سی ٹی سکین پر ڈاکٹروں نے بتایا کہ آپ کا مرض خود بخود ختم ہورہا ہے۔اب آپ کو کینسر کے علاج کیلئے کیموتھراپی اور ریڈیو تھراپی کی کوئی ضرورت نہیں۔مرض کا یہ عالم تھا کہ آواز بند ہوچکی تھی اور کینسر پھیپھڑوں اور کھانے کی نالی میں پوری طرح پھیل چکا تھا۔ مگر اللہ کے کلام میں وہ تاثیر ہے جو ناقابل بیان ہے۔ عمل یہ ہیں:۔ سورۂ مؤمنوں کی آخری چار آیات اور اذان سات سات مرتبہ دن میں پانچ مرتبہ پڑھ کردونوں کانوں میں دم کرنی ہے۔ 2۔ سورۂ رحمٰن اور سورۂ یٰسین کی تلاوت کو بغور سننا۔ 3۔ سورۂ بقرہ کی تلاوت اور اس کا دم کیا ہوا پانی پلانا۔ یہ وہ عمل ہیں جو ہم نے باقاعدگی سے کیے اور مرض اب تک بفضل خدا لوٹ کر نہیں آیا۔ اسی لیے جب عبقری سے منسلک ہوئے۔ اس کے قاری کے طور پر توصرف اس ہی ایک بات نے اس کو باقاعدگی سے اپنانے پر مجبور کیا وہ یہ تھی کہ جو بیان کیا جاتا ہے۔ وہ حق کی بنیاد پر اور سب سے اہم بات یہ کہ لوگوں کو تسبیح اور مصلے کی طرف لگایا نہ کہ تعویذ اور دھاگوں کے چکروں میں ڈالا۔ ساری بات بیان کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ کلام الٰہی اور اس کا ساتھ ہی سوپر پاور ہے۔ (صائمہ وقار‘ واہ کینٹ)
سورۂ قریش کا کمال
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! گزشتہ دنوں گھر سے نکلا تو میری جیب میں کوئی پیسے نہ تھے۔ گھر والوں کو ناشتہ بھی میں دکان سے ادھار لاکر دیا اور دوپہر کیلئے چنے کی دال وغیرہ۔ میں سیکرٹریٹ میں ملازم ہوں۔ بغیر پیسوں کے سٹاپ پر آکر کھڑا ہوگیا کیونکہ ہماری سرکاری بس ہمیں لینے آتی ہے۔ اپنے وقت پر میں سٹاپ پر کھڑا رہا مگر اللہ کی کرنی کے آج بس بھی نہیں آئی۔ میں نے ایک دوست کو فون کیا کہ وہ موٹرسائیکل پر جاتا ہے مجھے ساتھ لیتا جائے مگر اس نے بھی فون نہ اٹھایا۔ جب میں مایوس ہوگیا تو سورۂ قریش کی تلاوت شروع کردی اور چل پڑا کہ میرے گھر سے کچھ فاصلےپر ایک سیکشن آفیسر رہتے ہیں میں نے سوچا کہ وہ گاڑی پر جاتے ہیں۔ ان کے ساتھ چلا جاؤں۔ سورۂ قریش کی تلاوت جاری تھی کہ آگے ایک بس کھڑی تھی اور بھی بسیں آرہی تھیں مگر میرے پاس تو پیسے ہی نہیں تھے۔ میں سورۂ قریش پڑھتا ہوا آگے بڑھا تو بس کے آگے ایک موٹرسائیکل رکی ہوئی تھی اس بندے نے ہیلمٹ پہن رکھا تھا اور مڑ کر میری جانب دیکھ رہا تھا میں قریب پہنچا تو اس نے مجھ سے پوچھا کہ سیکرٹریٹ جانا ہے میں نے ہاں میں سر ہلایا تو مجھے کہا بیٹھ جاؤ میں بھی وہیں جارہا ہوں۔ راستے میں اس نے بتایا کہ میں بھی سیکرٹریٹ کا ملازم ہوں حالانکہ میں اسے نہیں جانتا تھا اور اس طرح اللہ نے سورۂ قریش کی برکت سے مجھے بس سے پہلے ہی اپنے دفتر بغیر پیسوں کے پہنچادیا۔ راستے میں میں نے سورۂ فاتحہ کی تسبیح کی اور اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا اور سورۂ فاتحہ کی تسبیح آپ کو ہدیہ کردی‘ اللہ تعالیٰ آپ کا حامی ناصر ہو۔(فیاض احمد‘ لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں